داستان پنجاب فروشوں کی

blank

نظیر کہوٹ

“تم جھوٹ بول رہے ہو”….۔ کیا تم نے کبھی کہا اُن پنجاب دشمنوں سے 
سرائیکی کی ایک فکری نشست کا آنکھوں دیکھا حال>سرائیکی تحریک کے کارکنوں کی ساٹھ سالہ نظریاتی فکری,سیاسی تربیت کی ایک ہولناک تصویر

ساٹھ سال تک پنجاب کو کیسے خاموشی اور منظم انداز میں جنوبی پنجاب کے ایک مخصوص علاقے میں گالی دی گئی۔ پنجاب اور پنجابیوں کے خلاف نفرت کا بھرپور پرچار کیا گیا.معصوم پنجابیوں کی سرائکیافیکیشن کا مجرمانہ اور گھاونا عمل مکمل کیا گیا۔اور پنجاب میں کسی کو کانوں کان خبر تک نا ہوئی.مگر مگر…. ٹھہریئے،رکئے ذرا۔۔۔۔ہاں تھے وہ جو اس کا حال جانتے تھے موقعے کے گواہ تھے پنجاب فروشوں کے یہ تین چار گروہ تھے جو پنجاب اور پنجابی کو کھا گئے ۔ان کا خون پی گئے۔

وہ پنجابی لیفٹسٹ جوساٹھ سال تک اینٹی پنجاب پراگریسو اردو ٹولے کے ساتھ ملکرمجرموں کی طرح ان نشستوں میں میر جعفر اور میر صادق کی طرح گردنیں جھکا کر بالمشافہ شریک ہوتے رہے ۔اور پنجاب کے ناکردہ گناہوں کا طوق اقرار جرم کی صورت میں اپنے گلےمیں ڈال کر تخت لہور واپس پہنچتے تھے. مگر کبھی سرائیکی جھوٹ اور پنجاب کی غیر فطری،غیر انسانی ،غیر آئینی،غیر قانونی اور غیر آئینی تقسیم کے خلاف ایک لفظ تک نا بولے۔جو چند ایک بولے انہیں ہم جانتے ہیں۔مگر اکثریت پنجاب کی پنجابی قوم کی مجرم ہے۔

اور دائیں بازو کے قومی کردار اور ضمیر سے عاری لسانی احساس کمتری کے کینسر میں مبتلا ان موزی دو نمبری ،مفاد پرست،منافق ۔لسانی غلام پنجابی حاکموں،کٹھ ملاوں،دانشوروں۔ادیبوں،شاعروں،کالم نگاروں، سیاسی کارکنوں،سیاستدانوں کوکیسے بھول جاوں جو اسلام،امہ۔پاکستان،قومی زبان،ایک قوم،ایک زبان کی چھری سے پنجاب ،پنجابی زبان اور پنجابیوں کا گلہ کاٹنے کے اردوائیزشن آف پنجاب کے خونی جہاد میں شیطانوں کی طرح گذشتہ ستر سال سے مصروف عمل ہیں۔ پنجاب اور پنجابی کو گالی بنا کر ہتھ بنھ کر مرواتے رہے.گذشتہ ستر سال میں انہوں نے پنجاب اور پنجابی کے غصب شدہ حقوق کے بارے میں اردو پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں یا کسی فورم پر کبھی ایک لفظ تک لکھا نا بولا. جس اردو کو پنجابی پنجاب میں پالتے رہے اسی اردو کے پلیٹ فارم سے جھوٹ اور فراڈ پر مبنی سرائیکی تحریک کاعفریت کھڑا کر کے پنجاب کی پیٹھ میں فراڈ سرائیکی صوبہ کا چھرا گھونپا گیا۔

رہ گئے ضمیر فروش پنجابی سیاستدان تو وہ سرائیکیت کا زہر پنجاب کی رگوں میں انجیکٹ کرنے والے جاگیرداروں ،سامراجی گماشتوں اور پنجاب دشمنوں کے الہ کار کے طور پر کام کرتے رہے. یہ غدار پنجاب اسمبلی ،سینیٹ،اور قومی اسمبلی میں پنجاب کی غیر فطری،غیر آئینی،غیر قانونی تقسیم کی غرض سے قراردادیں پاس کر کے ایک دوسرے کو مٹھائیاں کھلاتے رہے۔اپنی جنم بھوں سے غداری کی ایسی شرمناک مثال پیش کرنے سے تاریخ انسانی قاصر ہےْ.پنجاب فروش پنجابی سیاستدان خواہ وہ کسی بھی پارٹی سے تعلق رکھتے ہوں.پنجاب کی غیر فطری تقسیم کے لئے گھڑی اور کھڑی کی گئی تقسیم کی سرائیکی صوبہ سازش پر گذشتہ ساٹھ سے پردہ ڈال کر بیٹھے رہے آج آدھا پنجاب سرائیکی صوبے یا جنوبی پنجاب صوبے کی صورت میں جو بلا شک پچانوے فیصد پنجابی سپکینگ ہے سقوط ڈھاکہ طرح ایک گولی چلائے بٖغیر خاموشی سے سرنڈر کر رہے ہیں جس کا نہیں کوئی اختیار نہیں.
ماں بولی ،دھرتی ماں ،قوم اپنی نال جو کردا پیار نہیں 
سب کجھ ہو سکدا پر او غدار کسے دا یار نہیں وفادار نہیں ۔

یہ جانور لسانی،فکری،سیاسی،نظریاتی درندے,دہشت گرد،یہ دشمن کون ہیں اور پنجاب میں کہاں سے در آئے ہیں ۔ان پیشہ وروں, ،منافقوں،کنجروں,مفاد پرستوں, پنجاب فروشوں غداروں نے گذشتہ ستر سال میں پنجاب کی زبان بدل کر اردو کر دی ہے.یہ پنجابی ہر گز ہر گز نہیں انہیں مار ڈالنا چاہئے۔ تاریخ انسانی میں اپنی مادری زبان کے خلاف جرائم کا ارتکاب کرنیوالے پنجابی لسانی دہشت گر ایک مثال بن چکے۔انسانی تاریخ میں کسی ایسے لسانی مجرم گروہ کا ذکر نہیں ملتا جس نے اپنی مادری زبان کا اپنے ہاتھ سے قتل کرنےکا بھیانک اور ناقابل معافی جرم اس دیدہ دلیری سےکیا ہو۔جس کی کم از کم سزا موت ہے۔

آج صد فیصد جھوٹ ,نسلی ،لسانی جرائم,.اندھی نفرت اور نسل پرستی کی بنیاد پر پنجاب کو ختم کرنے اور جاگیرداری کے شیطانی ادارے کو برقرار رکھنے کی غرض سے کھڑا کیا گیا یہ خونی سرائیکی عفریت آدھا پنجاب ایک گولی چلائے بغیر ہڑپنے کو تیار ہےمگر سارے پنجاب میں پنجاب کی اس جبری موت,غاصبانہ قبضے پرقبرستان کی سی خاموشی ہے۔میں کیوں نا اس منافق مفاد پرست اور پنجاب فروش روشن خیالی اور ترقی پسندی انتہا پسندی،نام نہاد اسلام پسندی کا گلا کاٹ دوں جو میری دھرتی ماں اور میری مادری زبان کے قتل میں براہ راست ملوث ہو۔ موت بن چکی ہو.

پنجاب فروشو،غدارو,لسانی غلامو تمہارے ہاتھوں،تمہاری اشیرباد سے، لاہور تمھاری آنکھوں کے سامنے گذشتہ ستر سال میں پنجابی زبان کا قبرستان, باقی کا پنجاب ماں بولی کا قتل گڑھ بنا اور اردوائیز ہوا. تمہاری موجودگی میں اور ہلا شیری سے, سرکار کی مدد سے اردو پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کی مدد اور ذریعے سے پنجاب دشمنوں نے پنجاب کے سینے میں اردوائیزیشن آف پنجاب کا اور سرائیکیافیکشن آف پنجاب اینڈ پنجابی کا زہریلا چھرا گھونپا. مگر اے پنجابی منافقو ,پنجاب فروشو،غدارو تم چپ تھے۔

کیا تمہیں اس حقیقت کا علم نہ تھا کہ نام نہاد سرائیکی پنجاب دشمنوں اور غیر پنجابیوں کا گھڑا ہوا تاریخ انسانی کا سب سے بڑا نسلی، لسانی،ثقافتی،ادبی،تہذیبی،جْغرافیائی،تحقیقی اور تاریخی جھوٹ اور فراڈ ہے۔. جسکا واحد مقسد پنجاب کو تقسیم کر کرکے بتدریج ختم کرنا،پنجابی زبان کا پنجاب میں راستہ روک کراسے اردوائیز کرنا, جاگیرداری کے سامراجی نظام کو قائم دائم اور پنجاب کے لوگوں کو غلام اور جانور بنا کر رکھنا ہے۔ 
“تم جھوٹ بول رہے ہو”…..کیا تم نے کبھی کہا, اُن پنجاب دشمنوں سے گذشتہ ستر سال میں؟

blank