
اردو میڈیا اور سرائیکیالائزیشن آف پنجاب اینڈ پنجابی

تحریر : نذیر کہوٹ |
ٹھیک کہتا تھا میں کہ اردو پرنٹ اور الیکڑانک میڈیا روز اول سے پنجاب اور پنجابیوں کے خلاف نفرتوں اور تعصبا ت کو نہ صرف پاکستان بلکہ ساری دنیا میں پھیلانے میں بنیادی اور کلیدی کردار اداکرنے والے ایک ہتھیار کے طور پر استمال ہو رہا ہے ۔اور پنجاب کی سا لمیت جو در حقیقت پاکستان کی سا لمیت ہے پر کاری ضربیں لگا رہا ہے ۔اس کا حالیہ ثبوت اردو کے سب سے بڑے اخبار روزنامہ جنگ کے ادارتی صفحے پر بروز اتوار مورخہ 27 جون کو شائع کیاجانے والا جناب رئوف کلاسرا کا ایک کالم ہے جس کا عنوان ہے۔’’پورس کے وفادار ہاتھی کی بھولی بسری داستان‘‘۔پورس پر لکھا گیا یہ کالم ہے زبردست مگر حسب معمول نفرت کے سرائیکی زہر اور تعصب میں بجھا ہوا پنجاب اور پنجابی کے وجود پر ایک اور جان لیوا وار۔جسے کوئی عام پرھنے والاباآسانی نہیںسمجھ سکتا۔یہ وردات انتہائی باریک بینی سے کی گئی ہے جو پنجاب اور پنجابیوں کے حوالے سے سرائیکیوں کا ایک گھنائونا طریقہ واردات ہے۔ سرائیکیوں کے اس گھنائونے طریقہ واردات کے لئے میں نے ایک اصطلاح وضع کی ہے اور وہ ہے Serakialisation of Punjab and Punjabi پنجاب اور پنجابی کی سرائیکیالاےزیشن ۔یعنی ہر وہ چیز جس کا تعلق پنجاب یا پنجابی زبان،ادب ،ثقافت،تہذیب،تاریخ جغرافیا،شناخت سے ہو اسے سرائیکی کے نام پر اغوا کر لو۔اس پر سرائیکی کا ٹھپہ لگائو دوچار جھوٹے اور خود ساختہ تاریخی حوالے گھڑ کر ساتھ نتھی کرو اور بس ہوگیا کام اور چلتے بنو۔درحقیقت یہ گندا دھندا ہو بھی اسی طرح سے رہا ہے ۔یعنی پنجابی زبان ،ادب، ثقافت ،تاریخ جو بھی شے ہاتھ لگے سرائیکی کے نام پر اس کا حلیہ مسخ کر ڈالو۔اور نام نہاد سرائیکی کی ادبی،لسانی ،ثقافتی اور جغرافیائی سلطنت کو وسعت دیتے چلو۔ جس کا 1960 سے پہلے نام و نشان اور وجود تک نہ تھا۔اس سارے عرصے میں فراڈ بازی کے ذریعے سرائیکی کا جواز اور وجود گھڑنے کے لئے بہت سارا مواد گھڑ کر اکٹھا کر لیا گیا ہے۔ پنجاب اور پنجابی سے انتہائی گھناونی نفرت اور جھوٹ کی بنیاد پر پر سرائیکی کی ساری عمارت کھڑی کی گئی ہے۔اب یہ فراڈ اس حد تک پھیل چکا ہے کہ سرائیکی یہ داعوی بھی کرنے لگ پڑے ہیں کہ شاہ حسین لاہوری سرائیکی شاعر ہے اور پنجاب اور پنجابی کا تو سرے سے کوئی وجودہی نہیں۔بالکل اسی طرح میرا بھی دعوی ہے کہ سرائیکی کا کوئی وجود نہیں یہ جنوبی پنجاب کے جاگیرداروں،پیروں اور سرداروں کے مفادات اور سٹیٹس کو کی حفاظت کے لئے محض ایک ہتھیار ہے۔خواجہ غلام فرید نے تو کبھی بزبان خود نہ کہا وہ سرائیکی تھے۔ ظاہر ہے کہ ان پر بھی سرائیکیالائیزیشن کا وار کیاگیا۔ پورس پنجابی زندہ باد۔۔۔پنجاب پائندہ باد |

Leave a Reply
Want to join the discussion?Feel free to contribute!